Friday, December 25, 2015

کمپیوٹر کی ایک ڈرائینگ

کمپیوٹر کی ایک ڈرائینگ

... create a sense of mood or interest depending on the combination of values present in a work of art. When value contrast is limited to a small range of tonal variations the result is one of understatement and calm. “High Key” is the term used for a light value scheme. All middle tone values are in a “Medium Key” range.
And “Low Key” refers to an allover dark toned value scheme. Sharp value contrast evokes strong emotions in the viewer suggesting drama or conflict. Extreme value contrast in a value scheme refers to a style of chiaroscuro (an effect of contrasted light and shadow created by light falling unevenly or from a particular direction on something) called “Tenebrism”.

گملوں کی بہت سی تصاویر دیکھنے کے لئے "پاٹ کرافٹ" مفت ڈاؤنلوڈ کریں۔

Download "POT CRAFT"

Watch a video about 'how to create a broken pot'.

Thursday, December 24, 2015

مسجد امام البخاری مدینہ منورہ

مسجد امام البخاری مدینہ منورہ

مسجد امام البخاری مدینہ منورہ
چھوٹی سی مسجد مگر آرکیٹیکٹ نے شائد اس کے مینار کی وجہ سے اس کے سامنے کے ہوٹل (فندق)  کا فریم نما حصہ ڈیزائین کیا۔ واللہ علم۔
مسجد جانے کےلئے نقشہ

Thursday, December 10, 2015

مسجد نبوی کا ترک دورکا حصہ

مسجد نبوی کا ترک دورکا حصہ







مسجدالحرام میں فانوس

شاہ عبداللہ والے حصے کے فانوس





مسجد الحرام کے ایک دوسرے حصے کا فانوس






 


Sunday, December 6, 2015

حرم مدینہ منورہ


حرم مدینہ منورہ

ایک حرم پاک مکہ معظمہ میں ہے اور دوسرا حرم مدینہ میں مسجد نبوی کی وجہ سے ہے۔

Beautiful Satellite Image of Masjid Nabawi

روضہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم

گنبد خضراء

روضہ رسول اور مسجد نبوی کا رات کا روشن منظر

روضہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور مسجد نبوی کا ایک منفرد مینار--مینار باب السلام


روضہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور مسجد نبوی کا ایک منفرد مینار--مینار باب السلام



مسجد نبوی کی تصاویر کے کینوس
مسجد نبوی کی مختلف تصاویر کے فریم


Garden  of Heaven (Riaz-ul-Janna)
Riaz-ul-jannah
Riaz-ul-jannah
Riaz-ul-jannah)
نہ صرف قالین بلکہ ریاض الجنۃ کے ستون بھی باقی کی مسجد سے جدا ہیں۔

مکہ سے خریدی ہوئی ایک تسبیح

کنگ سعود گیٹ۔ مسجد  نبوی کے سارے دروازے ایک ہی ڈیزائن اور ساخت کے ہیں۔  
مسٹ فین۔ نمازیوں کو گرم دھوپ میں ٹھنڈی ہوا دیتے ہیں۔
مسجد کے ہالوں میں آب زمزم کا انتظام

Saturday, December 5, 2015

علی مسجد مدینہ منورہ سعوی عرب

علی مسجد مدینہ منورہ سعوی عرب

مسجد نبوی کے قریب ترین مسجد کا نام علی مسجد ہے۔ یہ مسجد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مسجد اور مسجد الغمامہ سے بڑی ہے۔
مسجد علی کا سامنے کا منظر

مسجد علی کا پیچھے کا منظر چھ چھوٹے گنبد نمایاں ہیں

Friday, December 4, 2015

مسجد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ

مسجد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
سامنے اور پیچھے سے مسجد کا منظر
Mosque's Night View





Masjid Abu Bakr was first built during the time Umar ibn Abdul Aziz was governor of Madinah (87-93 AH) while the current Ottoman construction is ascribed to Sultan Mahmoud the Second in 1254 AH. It is quaint square black basalt stone building with a 12 m high dome and a 15 m minaret beginning with a bulbous base with a simply decorated pillar fanning out to a small balustrade, topped by a cylindrical section capped with a green metal cone. The proximity to Masjid Nabawi can be seen.

Thursday, December 3, 2015

مسجد بلال مدینہ منورہ

مسجد بلال مدینہ منورہ

یہ مسجد مسجد نبوی سے قریبا 500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔ مسجد قبا کے راستے میں آتی ہے۔ اگر اس چوک میں ویگن سے اتر جائیں تو مسجد نبوی واپس آرام سے آ سکتے ہیں۔ 
مسجد بلال مدینہ منورہ، سعودی عرب

مسجد الغمامہ

مسجد الغمامہ

مسجد الغمامۃ کا رات اور دن کا منظر۔ یہ سادہ سے مسجد ، مسجد نبوی کے پڑوس میں واقع ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس مسجد میں بھی نمازیں پڑھا کرتے تھے، اس کے علاوہ کئی دلچسپ واقعات اس مسجد سے وابستہ ہیں۔




Wednesday, December 2, 2015

مسجد قباء

مسجد قباء

The Quba Mosque
 مسجد قبا میں مقرنص اور حدیث پاک
The Sacred Quba Mosque
اس مسجد کے غربی جانب ایک کنوان تھا جس کو بئیر اریس کہتے تھے، اس کو خاتم کنواں بھی کہتے ہیں۔ "خاتم" انگوٹھی یا مہر کو کہتے ہیں۔ اس کنوئیں میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیِ عنہ سے  "خاتم نبی" گر گئی تھی۔ یہ انگوٹھی  حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تھی جو وہ بطور مہر استعمال کرتے تھے۔ حضور صلی علیہ والہ وسلم کو "خاتم النبین" بھی اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ نبوت کے سلسلہ پر مہر کی حیثیت رکھتے ہیں کہ ان کے بعد کوئی نبی یا پیغمبر نہیں آئے گا۔

عربی میں بیئر کا معنی کنواں ہے اور اس کنوئیں کا نام اریس اس لیے تھا کہ یہ اریس نامی یہودی کا تھا.  چودھویں صدی ہجری کے آخر میں سڑک کی تو سیع کیلئے دفن کر دیا گیا ۔ کہتے ہیں کہ مسجد کے قریب جو فوارے ہیں ، کنوان اس جگہ تھا۔ واللہ علم بالصواب۔.

Monday, November 30, 2015

مکہ اور مدینہ کے چند پرندے

مکہ اور مدینہ کے چند پرندے

مکہ اور مدینہ  میں پرندے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ پایا جانا والا پرندہ کبوتر ہے۔ لوگ ان کو وہں سے خرہد کر دانہ وغیرہ بھی ڈالتے ہیںاس طرح سے یہ ایک پالتو جانور کی حیٹیت سے رہتا ہے۔ دوسرا پرندہ ابابیل ہے۔ یہ صبح سویرے یا شام کے وقت اڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ یہ جنگلی پرندہ ہے مگر اس کے گھونسلے مسجد الحرام کی چھتیں وغیرہ ہیں۔

پرندوں کا پودوں سے گہرا تعلق ہے۔ پرندے درختوں پر گھونسلے وغیرہ بناتے ہیں۔ چونکہ مدینہ میں نباتات زیادہ ہیں لہذا ان کی اقسام مدینہ میں زیادہ ہیں۔ چڑیا تودینا بھر میں دکھائی دیتی ہے۔ لہذا مدینہ میں شائد کبوتروں کے بعد دوسرا پرندہ ہے جو کہ آپ کو اپنے ارد گرد دیکھنے کو ملتا ہے۔
Passer domesticus (Female) or Sparrow
واربلرز" پرندوں کا ایسا گروپ ہے کہ جس میں پرندے چھوٹے مگر ان کی آواز بہت میٹھی اور سریلی ہوتی ہے۔ اس لئے ان کو عربی میں "الطّائر المغرّد" کہتے ہیں۔
Sylvia melanocephala
نیچے والی تصویر شائد اوپر والے پرندے کی مادہ کی ہے۔

Sylvia melanocephala ّFemale
اگلا پرندہ بظاہر دیکھنے میںبہت چھوٹا اور بے ضرر سا لگتا ہے مگر یہ اپنی مڑی ہوئی چونچ سے دوسرے پرندوں ، چھوٹے میملز،اور کیڑے مکوڑوں کو شکار کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بہت پتھر دل پرندہ ہے۔ یہ نہ صرف ان کا شکار کرتا ہے بلکہ بعض اوقات ان کو کانٹوں وغیرہ میں پھنسا کر رکھتا ہے۔ اسکی مثال ایسی ہی ہے کہ جیسے قصاب گوشت کو لٹکانے کے لئے "ہکس" یعنی کنڈی (حلقہ در) استعمال کرتا ہے ویسی ہی یہ ایکیشیا کے کانٹوں کو استعمال میں لاتا ہے اس لئے اس کو "قصاب پرندۃ" بھی کہتے ہیں۔
Lanius nubicus or Masked Shrike. Third bird is in unknown.




Wednesday, November 25, 2015

مکہ اور مدینہ کی چند نباتات

مکہ اور مدینہ کی چند نباتات

پاکستان سےزیادہ لوگ عمرہ یا حج کے لئے سعودی عرب جاتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کےلئے ان کو مکہ اور مدینہ میں رہنے کا موقعہ ملتا ہے۔ ان شہروں میں ان لوگوں کی نقل و حمل صرف زیارتوں والی جگہوں تک ہی محدود ہوتی ہے۔  دوسرا وقت بھی نہیں ہوتا ہے کہ شہر نوردی کی جائے۔ سارے کا سارا وقت عبادت میں گذارنے کی کوشش کیجاتی ہے۔ اس لئے تمام پودوں کو دیکھ لینا ناممکن ہے۔

پودے ہر قسم کے جغرافیائی ماحول میں پائے جاتے ہیں۔ مکہ کے پتھریلے پہاڑوں سے لیکر ریگستانی صحراؤں میں پودے اگتے نظر آتے ہیں۔ قدرتی طور پر اگنے والے پودوں کے علاوہ جب سے سعودی عرب میں سمندری پانی کو گھریلوں استعمال کے لئے کارآمد بنایا جانے لگا ہے  تب سے شائد پودوں کی دنیا بھی بدل گئی ہے۔

 پودا نمبر 1
سڑکوں کے کنارے سایہ دار درخت اور باڑ نظر آتی ہیں۔ یہ سایہ دار ررخت اور باڑ ایک ہی نوع کے پودے کی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ پودا کہیں اور سے منگوا کر سعودی عرب میں پھیلایا گیاہے۔ مجھے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے کہ مجھے اس کا نام نہیں معلوم۔
Avenue Tree

Hedge

Leaf Close-up
 پودا نمبر 2
حج کرنے والے حاجی عرفات کے میدان میں ایک دن گذارتے ہیں۔ کچھ سال پہلے تک اس میدان میں شائد درخت ناپید تھے۔ پھر سعودی حکومت نے نیم کے 50000 ہزار پودے وہاں لگائے۔ اب 10-15 فٹ بلند نیم کے پیڑ نظر آتے ہیں۔ مگر نیم کے یہ پودے پوری طرح سے عرفات کے میدان میں پھلے پھولے نہیں۔ اس کے باوجود نئے پودے لگائے جارہے ہیں۔ پودوں کے ماہرین کہتے ہیں دنیا میں کسی بھی جگہ ایک ہی نوع کے ان گنت پودے لگا دینا ٹھیک نہیں ہوتا۔ عرفات کا تو رقبہ 10 مریع کلومیٹر ہے۔ لہذا یہاں مختلف انواع کے سخت جان پودے لگائے جانے چاہیے۔ تاکہ اگر کبھی کوئی بیماری وغیرہ پھیلے تو سارے کا سارا باغ ہی نہ اجڑ جائے بلکہ کچھ تو بچ جائیں۔

پودا نمبر 3
یہ پودا غالبا "عریاں تخم"  پیدا کرنے والے پودوں کے گروپ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس گروپ کے پودے پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں بہتات میں پائے جاتے ہیں۔ اس کی مثال چیڑ کے درخت کی ہے۔ ان پودوں کے بیج کے باہر پھل جیسا گودا نہیں ہوتا اس لئے ان کو عریاں تخم پیدا کرنے والے پودے کہتے ہیں۔ یہ پودے اپنے نوکیلے یا چھوٹے پتوں کی وجہ سے پانی کو ہوا میں اڑنے سے روکتے ہیں۔ اس طرح یہ پودا خشک آب و ہوا میں پایا جاتا ہے۔

چھلکوں کیصورت میں پتے۔ جونیپرس کی کوئی نوع
جونیپرس کی کوئی نوع

پودا نمبر 4
اروا جوانیکاایک ایس جڑی بوٹی ہے کہ جس پر سفید رنگ کی روئیا٘ں یا بال ہوتے ہیں اسی لئے اس کا دوسرا نام اروا ٹومنٹوسا ہے۔ اس کا خاندان ایمرانتھےسی ہے۔دنیا بھر میں خشک علاقوں بشمول پاکستان کے پایا جاتاہے۔  اس کو چارہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔دوسرا اس کا سب بڑا استعمال یہ ہے کہ جن بنجر علاقوں کو دوبارہ آباد کرنا ہوتا ہے وہاں اس کو اگایاجاتا ہے۔ اس کے نر اور مادہ پھول علیحدی علیحدہ پودوں پر اگتے ہیں۔ نر پھول مادہ پھولوں سے قدرے چھوٹے ہوتے ہیں۔

Aerva javanica Flowers

Aerva javanica plant
پودا نمبر 5
  یہ پودا ایک گھاس ہے۔ گھاس جیسی بھی ہو اس کسے پھول رنگین نہیں ہوتے۔ یعنی ان میں سیپلز اور پیٹلز نہیں ہوتیں۔  پھول بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کو دیکھنے کے  لئے مائیکرو اسکوپ یا عدسی شیشہ چاہیے ہوتا ہے۔ تصویر کو اگر بہت بڑا کر کے دیکھا جائے تو ان کے حصوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔  اس گھاس کے پھول بہت خوبصورت ہیں۔ یہ گھاس خود رو پودا ہے اور بطور چارہ کے استعمال ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں خشک علاقوںمیں اگتا ہے۔
Flowers of Cenchrus cilaris (un-confirmed)
Plants of  Cenchrus cilaris (un-confirmed)
پودا نمبر 6
 اگلا پودا بھی گھاس کے گروپ سے تعلق رکھتا ہے یعنی یہ "مونوکاٹی لیڈن" گروپ سے تعلق رکھتا ہے مگر یہ چھوٹا پودا نہیں بلکہ بہت اونچا درخت بن جاتا ہے۔ اس پر مزیدار پھل یعنی کھجور یا تمر لگتی ہے۔ اس پودے کی وجہ سے ہی گرم تپتے نخلستانوں میں انسان آباد اور زندہ رہ سکے ہیں۔  کیونکہ ان علاقوں میں امیروں اور غریبوں کی ہر موسم  کی پسندیدہ خوراک کھجور ہی ہے۔ اس کا ذکر پچھلےایک مضمون میں ہو چکا ہے۔
Phoenix dactylifera
سعودی عرب کا قومی نشان یہی پیڑ ہے۔

پودا نمبر 7
پام کے درخت مدینہ منورہ  میں مسجد نبوی کے ساتھ ایک پارک میں موجود ہیں ۔اس پارک کا نام" سقیفہ بنی ساعد ۃ" ہے۔ سقیفہ بنی ساعدہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں مدینہ کی ، ، وہ عمارت تھی جہاں قبیلہ "بنی ساعدہ بنو خزرجیۃ" اپنے اجلاس کیا کرتا تھا۔ "سقیفہ"  اس چوپال کو کہتے ہیں جہاں گاوں محلے کے لوگوں کی بیٹھک لگتی ہے۔سقیفہ بنو ساعدہ کے شمال میں ایک کنواں بئر بضاعۃ کے نام سے مشہور تھا۔ اس جگہ کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ یہی پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیِ عنہ کو  خلیفہ چنا گیا تھا۔

اس پارک میں ان دونوں طرح کے پام کے درخت کی قطاریں ہیں۔ ہر قطار میں دونوں طرح کے درخت موجود ہیں۔ ان میں سے ایک کا نام "واشنگٹونیا روبسٹا" ہے۔ بہت قدآور درخت ہے۔ اس کا تنا پرانے پتوں کے اترنے کے بعد ہموار ہو جاتا ہے۔ تیسری خوبی یہ ہے کہ پرانے پتے خشک ہونے کے بعد فورارنہیں جھڑ جاتے بلکہ کچھ عرصہ تک سبز پتوں کے نیچے ہی لٹکے رہتے ہیں۔

Washingtonia robusta
پودا نمبر 8
 دوسری طرح کا پام درج بالا پام کے درخت سے ذرا چھوٹاہوتا ہے۔ اسکا تنا کھجورکے درخت کی طرح کا ہوتا ہے یعنی ناہموار۔ پرانے پتوں کی ڈنڈیوں کے سرے تنے کے ساتھ جڑے رہتے ہیں اور پتہ اتر جاتا ہے۔ تیسرا یہ پام اکثر اپنے تنے سے دو حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ اس طرح یہ پام منفرد ہوجاتاہے۔یہ پام خشک علاقوں میں خوب پھلتا پھولتاہے۔
Hyphaene thebaica
    اب اگر کھجور کے درخت کا ان درختوں سے موازنہ کریں تو تینوں طرح کے پام کے درختوں کو پہچاننا بہت آسان ہے۔ کھجورکے پتے ان دونوں طرح سے مختلف ہیں۔
Phoenix dactylifera
کہتے ہیں کہ "ہائیفینی داباِیکا" کا پھل کھایا جا سکتا ہے۔ واللہ علم باالصواب ۔
Hyphaene thebaica fruit

پودا نمبر 9
یہ آ رائیشی بیل تقریباہر ملک میںاگائی جاتی ہے۔ اس کی خوبی یہ ہے اسکے پھول جب کھلتے ہیں تو سفید ہوتے ہیں اور بعد میں اپنا رنگ بتدریج بدلتے ہیں اور گلابی ہو جاتے ہیں۔ ایسا غالبا درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ پھول خوشبودار بھی ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اکثر دیکھا جاتا ہے۔
Quisqualis indica Withering Flowers

Quisqualis indica Flowers White and Pink
پودا نمبر 10
  اس پودے کا اردو میں نام "آک" ہے۔ اس کی نئی شاخوں پر سفید روئیں ہوتی ہیں اس لئے عام زبان میں انگریزی میں اس کو"کاپوک ٹری" بھی کہتے ہیں۔ لفظ "کاپوک" ہر اس پودے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جس پر سفید روئیں ہوں مثلا اوپر "اروا جوانیکا" کو بھی عام زبان میں "کاپوک بش" کہتے ہیں۔ مگر "آک" کا پودا زہریلا پودا ہے۔ اس کے اندر  زہریلا دودھیا پانی ہوتا ہے۔ ا مثلا لوگ جانوروں کا شکار کرنے کے لئے اپنے تیروں پر اس کے زہر کو اسعتعمال کرت تھے۔ اس کا زہر دل کی رفتار کو بڑھا دیتا ہے جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔ بعض مریضوں میں دل کے پٹھے اس قدر کمزور ہو جاتے ہیں کہ وہ خون کو پوری طرح سے دل سے نہیں نکال سکتے۔ جس کی وجہ سے خون دل سے نکلتا نہیں اور مزید خود دل میں آتا رہتا ہے اور دل پھول ہوا محسوس ہوتا ہے اس کا نام "کنجیسٹو ہارٹ فیلئیر" ہے۔ ایسی حالت میں ایسی دوائیں استعمال میں لائی جاتی ہیں مگر  ان کے زہریلے اثرات ان مریضوں میں بھی مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ نوٹ: کوئی بھی دوائی یا ٹوِٹکا خود سے نہ لیں۔ موت واقع ہو سکتی ہے۔

Calotropis procera Plant

Calotropis procera Flowers

Calotropis procera Fruit
پودا نمبر 11

 یہ پودا اپنی خشک حالت میں مکہ اور مدینہ کی تمام دوکانوں پر ملے گا۔ اگر آپ اس کے بارے میں نہیں جانتے اور دوکاندار سے پوچھیں تو وہ اس کا نام "مریم کی بوٹی" بتائے گا۔  پہلے تو یہ مذاق لگتا ہے مگر  لٹریچر کو دیکھیں تو اس کا مقامی نام یہی ہے ۔ لوگ اس کو دواکے طور پر استعمال کرتے ہیں۔  واللہ علم بالصواب۔ اس پودے کی ایک خوبی یہ ہے کہ جب یہ سوکھ جاتا ہے تو تمام شاخیں اندر کی طرف مڑ کر پودے کو ایک گیند نما شکل دے دیتی ہیں۔ بارش برسنے پر وہ دوبارہ سیدھی ہو جاتی ہیں۔  اگر اس کو خشک حالت میں پانی میں ڈبویا جائے تو ایسا ہی کرتا ہے۔ یہ عمل کئی بار دھرایا جاسکتا ہے۔
Anastatica hierochuntica

پودا نمبر 12
یہ پودا پودینہ، لیونڈر،نیازبو اور تلسی کے خاندان سے ہے۔ یہ خاندان خوشبودار جڑی بوٹیوں کا خاندان کہاجاسکتاہے۔ نیچےوالی تصویر نیاز بو یا تلسی کے پودے کی ہے۔  ان پودوں کے پھول سفید ہوتے ہیں۔ اس پودے کی تصویر  سقیفہ بنی ساعد ۃ" میں اتاری گئی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ باقی کی جگہوں پر بھی اس کو کاشت کیا جاتا ہوں۔
Ocimum spp.
پاکستان میں پودینے کی چٹنی بنائی جاتی ہے۔ اسی طرح باقی کے پودوں کے مختلف استعمال ہیں۔

پودا نمبر 13
لینٹانا کمارا ایک ایسی جھاڑی ہے جو کہ بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔ اسلام آباد پر مارگلہ کی پہاڑیوں پر  بکثرت پائی جاتی ہے۔ بعض اوقات یہ دوسری انواع کے پودوں کو روک کر ان کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ اس کا نقصان ہے۔ مگر اس کے پھول تتلیوں کو بہت پسند ہیں۔ 
سقیفہ بنی ساعد ۃ میں یہ خوبصورت پھول موجود تھے۔
Lantana camara
پودا 14
یہ پودا ایک کانٹے دار درخت ہے۔ پاکستان میں بھی بنجر ، ویران اور خشک علاقوں میں پایا جاتا ہے۔عربی میں اس کو "سدر"،"سادر"،"نبق"  وغیرہ کہتے ہیں۔ اس درخت سے تین فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ اس کا پھل غذائیت سے بھر پور ہے۔  اس کے پھولوں سے بننے والا شہد اپنی علیحدہ تاثیر رکھتا ہے۔ اس کا اپنا ذائقہ اور اپنی خوشبو ہے۔ اس سے بنجر اور بے آباد زمینوں  میں شجر کاری کی جاتی ہے۔ اسکے کانٹوں کیوجہ سے اس کو "باڑ" کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مکہ اور مدینہ میں عام پایا جاتا ہے۔ یہ ان چند پودوں میں سے ہے جن کا اصلی وطن عرب کی زمین ہے اور یہ آج بھی درآمد کئے گئے پودوں میں موجود ہیں۔
Ziziphus spina-christi

اردو میں اس کو بیری کا درخت کہتے ہیں۔ پاکستان میں بھی یہ بے آباد زمینوں میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی لوگ اس کا پھل کھاتے ہیں۔

عیسائی عقائد کے مطابق جس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھایا گیاتو اس وقت ایک کانٹے دار جھاڑی کا تاج بھی پہنایا گیاتھا۔ سدر کا سائنسی نام اسی خیال کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جبکہ مسلمانوں کے مطابق آپ کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا اور آپ کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔

مسجد قبا مدینہ منورہ کے پاس دو بیری کے درخت موجود ہیں۔ ان پر چڑیوں کے کئی گھونسلے موجود ہیں۔ ایک گھونسلے پر ایک چڑیا اپنے گھونسلے کو بنانے میں مصروف تھی۔ شاَئد درخت کے کانٹے اس کو شکاریوں سے کسی قسم کا تحفظ دیتے ہوں؟
 
پودا نمبر 15

ایک اور پودا مدینہ میں اپنی بہار دکھا رہا تھا۔ اس کا نام مجھے معلوم نہ ہو سکا۔اگر آپ کو معلوم ہو تو ضرور مطلع کریں۔

نامعلوم نوع
پودا نمبر 16 اور 17
 اس تصویر میں دو ایسے پودے دکھائی دے رہے ہیں جو کہ پاکستان میں بہت عام ہیں مگر آپ ان کو مدینہ منورہ میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
1. Sansevieria  sp. 2. Bougainvillea sp.

پودا نمبر 18 اور 19
گھاس کی یہ دو انواع کے پھول بالکل ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ اگر یہ دونوں انواع ساتھ ساتھ نہ اگ رہی ہوتیں تو ایک ہی طرح  گھاس دکھائی دیتیں۔ اسی لئے گھاسوں کی شناخت ایک مشکل کام ہے اور اس کے لئے ان کے باریک باریک پھولوں کو خوردبین سے دیکھنا پڑتا ہے۔
گھاس کی دو انواع۔۔۔نام نامعلوم۔

پراؤڈ پاکستانی
مکہ اور مدینہ میں دنیا بھر کی طرح پاکستانی مصنوعات بھی ملتی ہیں۔

ختم شد