حاجیوں کے لئے ٹرانسپورٹ--- للنقل
اندرون شہر یعنی مکہ اور بیرون شہر یعنی مکہ سے مدینہ اور مدینہ سے جدہ وغیرہ کے لئے سعودی حکومت نے بسوں کا بہترین انتظام کیا ہوتا ہے۔ یہ ٹرانسپورٹ فری ہوتی ہے۔
اندرون شہر
حاجی اپنی رہائشگاہوں سے براہ راست مسجد الحرام نہیں جا سکتے۔ مسجد جانے کے لئے ان کو پہلے "مسخوطہ" جانا ہو گا۔ مسخوطہ سے سعودی حکومت کی بسیں حاجیوں کو مسجد لیکر جاتی ہیں اور حرم سے واپس بھی یہیں تک لاتی ہیں۔ ہر بلڈنگ کے باہر اس کا بس اسٹاپ نمبر لکھا ہوتا ہے۔ حاجی مسخوطہ جانے کے لئے اور مسخوطہ سے واپس اپنی رہائش گاہ آنے کےلئے اپنی بلڈنگ کے نمبر والی ہی بس استعمال کرتے ہیں۔
|
بلڈنگ نمبر اور بس نمبر |
بسیں تمام نمازوں کے لئے حجاج کو مسخوطہ لیکر جاتی ہیں اور حاجیوں کو مسخوطہ جانے کےلئے کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ قریباہر وقت ایک آدھ بس بلڈنگ کے باہر حاجیوں کے لئے موجود ہوتی ہے۔ جیسے ہی بس میں حاجیوں کی معقول تعداد ہو جاتی ہے بس چل پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ بھی ان کو ضرورت کے حساب سے روانہ کرتی رہتی ہے۔
|
بس جایوں کا انتظار کر رہی ہے۔ |
ساری پاکستانی رہائیشگاہوں کے حجاج مسخوطہ پہنچتے ہیں اور یہاں سے سعودی گورنمنٹ کی بسیں ان کو حرم تک لیکر جاتی ہیں۔ یہاں بھی بسوں کی کمی نہیں ہوتی اور ہر چند سیکنڈز کے بعد بیسں جاتی اور آتی رہتی ہیں۔
|
مسخوطہ پر کھڑی بس |
مسخوطہ سے بسیں خاص حجاج کےلئے ہی چلتی ہیں اور ان کا مقصد حجاج کو "صلوۃ" یعنی نماز کے لئے لیکر جانا اور واپس لانا ہوتا ہے۔
مسخوطہ سے مسجد الحرام کا فاصلہ چند منٹوں کا ہے اور یہ سارا سفر ایک ٹنل یعنی سرنگ کے اندر ہوتا ہے۔
|
ٹنل سے بسیں مسجد الحرام سے واپس آر ہی ہیں۔ |
مسخوطہ کا ماحول دیکھ کر مکہ کی زمینی ساخت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سارے کا سار علاقہ پتھریلا اور بنجر ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے نہ صرف اس سرزمین کو تیل کی دولت سے مالا مال کر رکھا ہے بلکہ آب زم زم جیسا انمول اور متبرک پانی بھی جاری کر رکھا ہے۔
بیرون شہر
حاجی جدہ سے مکہ یا مدینہ جاتے ہیں اور حاجی مکہ سے مدینہ بھی جاتے ہیں ۔ ان کا یہ سفر بھی بسوں میں ہی ہوتا ہے۔ ان بسوں میں بھیٹر نہیں ہوتی اور ان بسوں میں سامان لیجانے کی بھی صلاحیت ہوتی ہے۔
|
بسیں مدینہ منورہ جانے کے لئے تیار |
سعودی حکومت ہر ممکن کوشش کرتی ہے کہ حاجیوں کے لئے رہنے سہنے کی جگہیں صاف ستھری رہیں۔ مگر کمی حاجی صاحبان کی طرف سے رہ جاتی ہے۔ کم لوگ ہی کچرے کو کوڑے دان میں ڈالنے کی زحمت گوارا کرتے ہیں۔
|
اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں۔ |
+