کنگ عبدالعزیز ائیرپورٹ جدہ
مکہ مکرمہ جانے والے حاجی جدہ کے انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر اترتے ہیں۔ وہاں حاجیوں کو دوبارہ پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور دوائی کی گولی بھی نگلنی پڑتی ہے۔
امیگریشن کے بعد ایشیائی حجاج کے لئے بنےہو چھتریوں والے حصے میں لیجایاجاتا ہے۔ اس کے بعد حاجیوں کو ان کی رہائیشگاہ تک لیجانے والے بسوں میں بیٹھایا جاتا ہے۔ بسوں میں سوار کرنے سے قبل حجاج سے ان کے پاسپورٹ لے لئے جاتے ہیں اور دوبارہ واپسی پر یہاں پہنچنے پر ان کو واپس دئے جاتے ہیں۔ شام چھ بجے والی فلائیٹ رات گیارہ بچے کے بعد جدہ پہنچتی ہے ۔ اس کے بعد دو تین گھنٹے سامان وصول کرتے اور امیگریشن سے گذرتے لگ جاتے ہیں۔ یہاں اپنی گھڑیوں کو دو گھنٹے پیچھے کر لیں۔ پاکستانی وقت کے مطابق رات کے اڑھاءی بج چکے ہیں مگر سعودی عرب کے وقت کے مطابق ابھی رات کے صرف ساڑھے بارہ ہوئے ہیں۔
جدہ ائیرپورٹ کے باہر بسوں میں سوار ہونے کی جگہ |
بسیں حاجیوں کو مکہ مکرمہ لے کر جاتی ہیں۔یہ سفر بھی دو گھنٹے کا ہے۔ راستے میں 'قرآن گیٹ' بھی آتا ہے۔ خوش قسمت ہونگے کہ وہ حاجی جو کہ اندھیرے میں اور نیند کے غلبے میں، بس سے اس گیٹ کو دیکھ لیں اور دعا مانگ لیں۔
سعودی عرب میں خیمہ نما چھتریوں کا ڈیزائین کئی اہم جگہوں پر نظر آتا ہے۔ جدہ ائیر پورٹ ، مکہ مکرمہامام کعبہ کے لئے نماز کے لئے سایہ کرنے والی چھتری، مکہ کلاک ٹاور میں بعض بالکنیاں، اور جمرات ۔ جدہ ائیر پورٹ پر ایسی کل 210 چھتریاں ہیں جو کہ ملکر حج ٹرمینل بناتی ہیں اور ان سے ایک چھوٹا سا گاؤں وجود میں آ جاتا ہے۔ ہر چھتری ڈیڑھ سوفٹ مربع پر محیط ہے۔ ہر چھتری لوہے کے کھمبوں، ان سے نکلنے والی اسٹیل کی موٹی تاروں اور فائیبر گلاس کی چھت پر مشتمل ہے۔ اس فائیبر گلاس پر ٹیفلون کی تہہ بھی چڑھی ہوئی ہے۔
صبح چھ بجے مسجد الحرام کا منظر۔ باب عزیز کے مینار |
مکہ مکرمہ پر اپنی رہائیش گاہ پہنچنے کے بعد حاجیوں کو کھان دیا جاتا ہے اور اس کے بعد بسیں ان کو لیکر مسجد الحرام جاتیہے۔ عموماََ صبح ہو جاتی ہے۔ یوں عمرہ فجر کے بعد شروع ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment